۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ امین شہیدی

حوزہ/ امت واحدہ پاکستان کے سربراہ نے کہا کہ اب حماس اور فلسطین کے مظلوموں، شہداء، ماؤں اور بہنوں کی نگاہیں آپ کی طرف اٹھی ہوئی ہیں۔ وہ معصوم بچے جو زخمی ہیں اور ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی سہولت سے محروم ہیں، آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ یہ ہمارا شرعی، دینی، اخلاقی، ملی اور انسانی فریضہ ہے کہ ہم مظلوم کا ساتھ دینے کے لیے نکلیں اور ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہوں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد/ امتِ واحدہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد امین شہیدی نے جماعتِ اسلامی کے زیر اہتمام "غزہ مارچ" میں شرکت اور خطاب کیا۔ یہ احتجاجی مارچ فلسطینی مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کے لئے کیا گیا جس میں عوام نے بھرپور انداز میں شرکت کی۔

امت حماس کے ساتھ، جب کہ حکمرانوں کی جبینیں اسرائیل و امریکہ کی چوکھٹ پر جھکی ہوئی ہیں: علامہ امین شہیدی

اپنے خطاب میں علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اِس اجتماع کو دیکھ کر میری امیدیں مزید بڑھ گئی ہیں، یقینًا وہ دن دور نہیں کہ جب فلسطین اور غزہ کا ایشو پوری دنیا میں موجود مظلوم انسانوں کو آپس میں جوڑ کر ظلم، بربریت، استکبار، استعماری اور طاغوتی طاقتوں کے خلاف میدان میں ہم آواز و یک جہت کر دے گا۔ اِس یک جہتی کی ایک مثال اسلام آباد کی سرزمین پر منعقدہ یہ اجتماع ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج دنیا میں حق اور باطل کی قوتیں آمنے سامنے ہیں، لیکن مسلمانوں کے درمیان بھی دو قوتیں ایک دوسرے کے سامنے کھڑی ہو چکی ہیں، ایک امت کی اجتماعی طاقت ہے تو دوسری طرف وہ حکمران ہیں جن کی زندگی کا ہدف صرف اور صرف اقتدار و طاقت کا حصول اور استکباری قوتوں کے تلوے چاٹنا ہے۔ اِس دور کا کوئی بھی حکمران یا کسی بھی ملک کا بادشاہ و سربراہ اسلامی اُمت کی ترجمانی نہیں کر رہا۔ عوام ایک طرف ہیں اور حکمران دوسری طرف۔ عوامی امنگیں فلسطین کے مظلوموں کے ساتھ ہیں، امت کا دل حماس کے مجاہدین کے ساتھ دھڑک رہا ہے اور مقابلہ میں وہ حکمران ہیں جن کی جبینیں اسرائیل اور امریکہ کی چوکھٹ پر جھکی ہوئی ہیں اور یہ قانونِ قدرت ہے کہ گھٹن، دباؤ اور ظلم جتنا بڑھتا ہے، اتنا بڑا طوفان آتا ہے۔ اور اگر طوفان آیا تو ان تمام وحشت، بربریت و درندگی کے علمبرداروں اور ظالم حکمرانوں کو اسرائیل کے ساتھ بہا کر لے جائے گا۔ پھر ان فرعونوں اور ان کے ساتھیوں کا نام و نشان تک مٹ جائے گا۔ یہی وعدہ خدا ہے جو کہ سچا ہے اور عمل پیرا ہو کر رہتا ہے۔

امت حماس کے ساتھ، جب کہ حکمرانوں کی جبینیں اسرائیل و امریکہ کی چوکھٹ پر جھکی ہوئی ہیں: علامہ امین شہیدی

انہوں نے کہا کہ اِس وقت پوری دنیا کے بیدار، باحمیت اور انسانی اقدار پر یقین رکھنے والے مسلم و غیر مسلم افراد اسرائیلی اور صہیونی بربریت کے خلاف نکل کر صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں۔ یورپ ہو، برطانیہ ہو یا پھر امریکہ کی سرزمین ہو، سب فلسطینی مسلمانوں کی نسل کشی پر اسرائیل کی مذمت کر رہے ہیں لیکن اگر کوئی کوتاہی ہے تو وہ مسلمان ممالک کی صفوں اور او آئی سی جیسے پلیٹ فارم پر آنے والے حکمرانوں میں، جن کی نظریں جھکی ہوئی ہیں۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ او آئی سی کا اجلاس انتہائی تاخیر کے ساتھ ہوا اور اس کا نتیجہ پوری دنیا کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی تھا۔ وہ یہ کہ مسلم حکمران ایک منٹ کے لیے بھی امت کی ترجمانی کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ او آئی سی اجلاس کے اعلامیہ نے ثابت کر دیا کہ ان حکمرانوں کا کام صرف اور صرف امریکیوں کے تلوے چاٹنا ہے۔ او آئی سی میں شامل ممالک کے مطالبات نے بھی دنیا کو بتایا کہ یہ کتنے بے حمیت ہیں اور مظلوم فلسطینیوں سے اتنے لا تعلق ہیں کہ ان میں سے جن ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے، ان میں اتنی بھی ہمت نہیں کہ اسرائیلی سفیر کو اپنے ملک سے نکال باہر کرتے یا کم از کم اسرائیل سے اپنے سفیروں کو واپس بلاتے۔ انہوں نے اتنی جرات اور شعور کا بھی مظاہرہ نہیں کیا کہ دنیا کو پیغام دیتے کہ دنیا والو! اسرائیل اور اس کے ساتھی ممالک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کی عملی جدوجہد میں فلسطین اور حماس کے مجاہدین کا ساتھ دو اور ساڑھے تین ہزار سے زائد شہید ہونے والے بچوں کے لہو سے اپنی وفاداری کا اعلان کرو۔

امت حماس کے ساتھ، جب کہ حکمرانوں کی جبینیں اسرائیل و امریکہ کی چوکھٹ پر جھکی ہوئی ہیں: علامہ امین شہیدی

علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اب حماس اور فلسطین کے مظلوموں، شہداء، ماؤں اور بہنوں کی نگاہیں آپ کی طرف اٹھی ہوئی ہیں۔ وہ معصوم بچے جو زخمی ہیں اور ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی سہولت سے محروم ہیں، آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ یہ ہمارا شرعی، دینی، اخلاقی، ملی اور انسانی فریضہ ہے کہ ہم مظلوم کا ساتھ دینے کے لیے نکلیں اور ظالم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کھڑے ہوں۔ اس بات پر بھی انتہائی افسوس ہے کہ جماعتِ اسلامی کے کیمپ پر حملہ ہوا۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان جو اپنے آپ کو ایک ایٹمی ملک کہتا ہے، اس کے لئے شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ اس بار جمعہ کے خطبہ کے حوالہ سے بعض خطباء اور علماء کو نوٹس بھیجا گیا کہ آپ نے اپنے خطبہ میں اسرائیل کا نام نہیں لینا اور نہ ہی فلسطین کے موضوع پر بات کرنی ہے۔ یہ وہ حکمران ہیں جن میں نہ حمیت و حریت ہے اور نہ انسانیت، یہ محض بلنگ و بانگ دعوے کرتے ہیں۔ یہ میرا اور آپ کا ملک ہے۔ ہمارا فریضہ یہ ہے کہ اس طرح کے اجتماعات میں شرکت کر کے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دیں اور ملتِ اسلامیہ کا پیغام فلسطین کے مجاہدین اور مظلوم عوام تک پہنچائیں۔ جب تک فلسطین کی سرزمین مکمل طور پرآزاد نہیں ہوتی اور فلسطینی مظلوم عوام اپنے ازلی اور غاصب دشمن اسرائیل کے مقابلہ میں کھڑے ہیں، دنیا کا کوئی باحمیت مسلمان ان کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو سکتا چاہے جان دینی پڑے یا دنیا چھوڑنی پڑے۔ آج پاکستان کی طرف سے یہ پیغام دنیا بھر میں جا رہا ہے کہ یہ عظیم الشان اجتماع فلسطینی مظلوم عوام کے ساتھ ہے۔ اگر ان کے لئے جان و مال کی قربانی دینے کی ضرورت پڑی تو ہم حاضر ہیں۔ اس اجتماع نے فرقہ واریت کے تابوت میں کیل ٹھونک کر دنیا کو پیغام دے دیا کہ تم ہمیں جتنا تقسیم کرنا چاہو، بیت المقدس اور فلسطین ہمیں آپس میں جوڑتا ہے۔ حماس تمام مسلمانوں کے قلوب کی مشترکہ آواز اور دھڑکنوں کا نام ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .